﷽
اسلام علیکم!
یکم جنوری 2022 کا ٹھنڈی ہواوں، پرندوں کی چہچہاٹ اور پُر سکون فِضا میں طلوع ہونے والا سورج اپنی روشنی میں نئی اُمیدیں ،نئے خواب،نئے جذبے اور نئے ارادے لایا۔ اللہ رب العزت سے دُعا گو ہیں کہ جس طرح یہ سورج اپنی آب و تاب سے چمک اُٹھا اور دُنیا کو روشن کر دیا بالکل اُسی طرح انفرادی اور اجتماعی طور پر ہماری زندگیوں میں بھی چراغاں ہو جائے۔ نئے پیغام اور منصوبوں کی اُمید سے طلوع ہونے والا یہ سورج آہستہ آہستہ اپنی منزل تک پہنچتا ہے۔ خدا کرے ہمارے نیک ارادے ، منصوبےاور خواب بھی اپنی منزلیں پالیں(آمین)۔
عیسوی کیلنڈر کے مطابق یکم جنوری سے شروع ہونے والے سال کو خوش آمدید کہنا دراصل اپنی زندگی کا احتساب کر کے اپنی غلطیوں ، خامیوں کو جاننا ہے۔ انہیں دور کرنا ہے۔ زندگی میں کامیابی کےلیے محنت کے ساتھ سمت کا درست ہونا ضروری ہے۔ اس لیے ہمیں بھی یہ دیکھنا ہے کہ کس عمل میں کس جگہ غلطی ہو رہی ہے ۔ جب تک پرکھا نہ جائے کہ منزل کی کوشش کا میعا ر کیا ہے۔ اس وقت تک منزل کے خواب ادھورے رہتے ہیں ۔اس کے علاوہ ہمارے ہاں اسکی کوئی حیثیت نہیں بلکہ ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ہماری زندگی کم ہو گئی ہے ۔ وقت آگے جا رہا ہے اور ہم الٹی سمت میں یعنی ہماری عمر کم ہوتی جا رہی ہے ۔
خیر ہمیں بحثیت باپ، بیٹا، ماں، بیٹی، بہن، بھائی، شوہر، بیوی ، طالب علم، استاد، عالم دین، قاضی، جج، وکیل، سربراہ، تاجر، ڈاکٹر ، انجینیر، سپہ سالار، آفیسر، سٹاف، کاروباری مزدور اور کسان اپنی ذمہ داریوں کا احتساب کرنا چاہیے تاکہ ہم اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ کر اپنے معاملات کو سلجھائیں تاکہ آنے والے نئے سال میں پُر سکون ماحول اور شاندار کامیابی نصیب ہو۔
خاص طور پر طلبہ وطالبات کےلیے کیونکہ ملٹی میڈیا اور ماڈرن ریسریچ کے نتیجے میں سلیبس بہت ایڈوانس ہیں جب تک طالب علم کی توجہ اس طرف نہیں ہوگی وہ کیسے کامیابی حاصل کر سکے گا۔ اسے علاوہ اسے اپنے کردار کی تشکیل کا بھی خیال رکھنا ہوگا۔ اس لیے طلبہ کو چاہیے کہ وہ اپنی خوبیوں اور خامیوں کا چارٹ بنائیں اور اپنی اُن خامیوں کو دور کرنے کا عہد کریں تاکہ مہذب انسان بن کر کامیابی حاصل کر سکیں۔
نئے سال 2022 کو خوش آمدید کہنے کے تناظر میں والدین سے ادب سے گزارش ہے کہ وہ اپنے فرائض اور
ذمہ داریوں کا جائزہ لیں اور دیکھیں اگر کہیں کوئی غفلت تو نہیں ہو رہی جیسے اولاد کی تربیت ، رزق حلال کی تلاش یا اہل وعیال سے حُسن سلوک کے حوالے سے العرض دیکھنا یہ والدین اپنا مثبت کردار ادا کر جائیں۔
نئے سال 2022 کو خوش آمدید کہتے ہوئے جج حضرات اور وکیل صاحبان سے کہ ماضی کے جھرونکوں میں جھانکنے کی بجائےانصاف کی اپنے فیصلے پر کریں۔ کیا خبر کسی ایک انسان کو انصاف نہ دے کر کتنے لوگوں پر ظلم ہوتا ہے اور مجرم کو چھوڑ دینا ظلم کی انتہا ہے۔ معاشروں اور ملکوں کے تحفظ کی بقاء انصاف میں ہے اور سچ کو جھوٹ میں بدلنے کے حربے اختیار کرنے کو وکالت کہتے ہیں۔ آج کے دن کی نسبت سے اپنے عمل پر نظر ثانی وقت کا تقاضا ہے ۔
میرے ملک کے ڈاکٹر حضرات سے نئے سال کو خوش آمدید کہنے پر انہیں انسانیت کی خدمت پر مامور ہیں پر سوال یہ ہے کیا ان حضرات کو جو طویل مدت مسلسل محنت اعر مہنگی تعلیم لیکر اس کام پر مامور ہیں واقعی خدمت ہے یا انسانیت کا احساس بھی ہے انسان کے اندر قاضی موجود ہے جو اسے اپنی حقیقت سے آشنا کراتا ہے ۔ لہذا سوچنے کا مقام ہے کیا ہم اس قاضی کی آواز سُنتے ہیں۔
میرے ملک کے تاجر بھی نئے سال کا فنگشن منا رہا ہے ۔ ارے بھائی آپ لوگوں کی مجبوریوں کا ناجائز فائدہ نہ اُٹھائیں اور ایمانداری سے اپنا کام کریں۔ ساچنے کی بات ہے خصوصا آج یہ دیکھنا ہے کہ ہم اپنا کام کیسے کرتے ہیں۔ کہیں ملاوٹ تو نہیں ہے ۔ ہمیں غور کرنا چاہیے کہ ہم کیا ہیں اور کیا کر رہے ہیں۔
ان حالات میں اپنے پیارے ملک کے پیارے ، دیار غیر میں رہنے والوں اور پاکستان میں محنت کرنے والوں کو س نئے سال کے استقبال میں شامل کرتا ہوں۔ یہ محنتی لوگ پاکستان کا فخر ہیں۔یہ سچ ہے کہ آپ بڑی مشکل زندگی گزار رہے ہیں۔ اپنی حیثیت اور ہنر کے مطابق کام کرو۔ بچوں کے ساتھ رہوں۔ انہیں تر بیت دو۔ چند دن کی زندگی میں پردیس کی ستم ظریفی کا نشانہ بنتے بنتے زندگی کی حقیقتوں سے بے خبر رہتے ہیں۔
العرض ہمیں نئے سال کے پہلے طلوع ہونے والے سورج کو خوش آمدید کہتے ہوئے اپنے مستقبل کا منصوبہ بنانا ہے تاکہ زندگی کامیاب رہیں اور آخرت کا بھی خیال رکھیں جو ہماری ہمیشہ کی منزل ہے۔ اللہ تعالیٰ سب کی بھلائی فرمائے اور عمل صالح کی توفیق عطا فرمائے(آمین)
0 Comments