اسلام علیکم!
سانحہ مری یقیناً دل دہلا دینے والے مناظر ہم نے سوشل میڈیا کے ذریعے دیکھے۔۔ لیکن کچھ چیزیں ہمیں بھی سوچنے پہ مجبور کرتی
ہیں۔ کرکٹ میچ ہو ہم بکریوں کے ریوڑ کی طرح دیکھنے چلے جائیں گے سال بدل رہا ہو تو اتنی آتش بازی کرنے ایسے نکل
پڑتے ہیں کہ غریب پڑوسی سو نہیں سکتا عیدیں ہوں تو فیملی کو چھوڑ کے گھروں سے باہر عیدیں منانے نکل جائیں گے اور
پھر برف باری آۓ گی تو ہم ریوڑوں کی شکل میں برف انجواۓ کرنے موسم کی سنگینیوں کو جانتے ہوۓ پوری فیملی کو لے
کر نکل جائیں گے ۔۔ جاپان میں ہر سال کوئی نہ کوئی طوفان آتے رہتے ہیں لیکن جاپانی کبھی پوری فیملی ایک گاڑی یا ایک
فلائٹ میں سفر نہیں کرتے اور ہم برف دیکھنے پوری فیملی لے کر نکل جاتے ہیں یہ زرا خیال نہیں کرتے کہ اگر کہیں کوئی
حادثہ پیش آ گیا تو پوری فیملی ضائع ہو سکتی ہے۔۔؟ یقیناً ریاست کی نالائقی کی وجہ سے 21 لوگ مری سانحہ میں ضائع ہو گۓ
شہید ہو گے اس ریاست کا حال ہم نے ہمیشہ ایسے ہی دیکھا سیلاب ہو آندھی ہو طوفان ہو کرونا ہو زلزلہ ہو یا مری سانحہ
بیوروکریسی سوئی رہتی ہے اور پاک فوج کے جوان طلب کر کے مدد لی جاتی ہے ہم نے ہمیشہ ایسے ہی دیکھا لیکن کیا ہم اپنی
اصلاح کے لیے بھی سوچیں گے ۔۔ جہاں کچھ قدرتی حادثات ہوتے ہیں وہاں ہم خود قدرت کو دعوت دے دیتے ہیں۔۔۔۔
مجھے اس فیملی کا شدت سے دکھ ہے جو اس سانحہ میں اللہ کو پیارے ہوۓ لیکن وہی میں مرنے والے ماں باپ دونوں کو
قصور وار ٹھہراؤں گا جو اپنے تین بچوں سمیت اللہ کو پیارے ہو گے وجہ صرف اور صرف لا پرواہی۔۔ برف انجواۓ اور
موسم انجواۓ ضرور کریں لیکن احتیاط لازمی اپنائیں اور خدارا پوری فیملی کو لے کر ایک ہی گاڑی میں سفر کرنے سے گریز کیا
کریں ۔۔ شکریہ۔
0 Comments