﷽
اسلام علیکم!
انسان میں خواہشات کا رجحان پایا جاتا ہے۔ یہ خواہش بینک بیلنس، بنگلے ، گاڑی ، اختیارات، اقتدار اور شہرت وناموری میں سے کسی کی بھی ہو سکتی ہے ۔ مادہ پرست دور میں زیادہ تر غیر اخلاقی اور ناجائز وسائل سے ہی ایسا ممکن ہے۔ کمال کے ہیں وہ لوگ جو یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اُنھیں دیا ہے اس پر شکر کرتے ہیں ۔
وہ عطا کرے تو شُکر اُسکا وہ نہ دے تو ملال نہیں
میرے رب کے فیصلے کمال ہیں اُن فیصلوں میں زوال نہیں
فرمانِ رسول ﷺہے۔
یعنی ہاتھ سے کمانے والا اللہ کا دوست ہے ۔
اپنے ہاتھ کی محنت کے مطابق اجرت کو رزق حلال کہتے ہیں۔ اس محنت میں بڑی برکت ہوتی ہے اور
اللہ رب العزت کا جب خصوصی کرم بندے پر ہوتا ہے تو وہ انسان حادثوں، بیماریوں اور بُرائیوں سے محفوظ رہتا ہے ۔ اخلاقی لحاظ سے وہ انسان بڑا مضبوط ہوتاہے ۔ رکاوٹ اور مشکل میں صبر اور نماز سے اللہ رب العزت سے مدد کے طلبگار ہوتے ہیں(اور وہ صبر اور نماز سے مدد طلب کرتے ہیں "القرآن") اُن کے نزدیک رزق صرف مال و ذرر نہیں بلکہ اسکا جزو ہے ۔اور یہ صرف لباس ، کھانا اور رہائش کے لیے ہے ۔
کیونکہ جو ہمیں اچھا لگتا ہے وہ ہم مانگتے ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ ہمیں وہ عطا کرتا ہے جو ہمارے لیے اچھا ہوتا ہے ۔رزق کے اجزا میں "ایمان" "والدین" "علم" "اولاد" "رشتے" "اخلاق" "حیاء" "صلہ رحمی" "عاجزی" "وقت " اور احاس ہے۔ ایمان سے انسان اپنے خالق ِ مطلق کی واحدانیت کا اقرار کرتا ہے اور جب دل اس کی گواہی سُنت مبارکہ کے مطابق دیتا ہے تو انسان دُنیا و جہاں کی فکروں سے آزاد ہو جاتا ہے ۔رزق کا ایک اور اہم جزو صحت ہے ۔ کیونکہ اس سے بڑھ کر کچھ نہیں ۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ تندرستی ہزار نعمت ہے ۔اس نعمت کی قدر انسان کو خوش رکھتی ہے ۔خوش رہنےمیں ہی صحت کا راز ہے ۔دراصل یہ زندگی محنت سے عبارت ہے اور محنت صحت کے بغیر ممکن نہیں ۔ جب تک محنت نہ کی جائے انسان زندگی کی حقیقتوں سے واقف نہیں ہو سکتا۔یہ سب اچھی صحت سے ممکن ہے ۔
نظامِ زندگی میں انسانیت کی بقاء نسل در نسل جاری رہنا ہے۔ والدین اولاد کےلیے بہت بڑی نعمت ہیں کیونکہ وہ اُنھیں تحفظ اور تربیت دیتے ہیں جو کہ دوسری تمام مخلوق سے اعلیٰ فریضہ ہے ۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن ِمجید میں والدین سے احسان کرنے اور خوش اسلوبی سے پیش آنے کا حکم دیا۔
علم ایک روشنی ہے ۔جس سے انسان کو شعور نصیب ہوا ۔ پھر حق و باطل، کی تمیز ہوئی تو انسان جہالت کی تاریکیوں سے نکل کر تہذیب کی وادیوں کی زینت بنا۔ حلال اور حرام میں فرق ، اچھے اور بُرے میں تمیز نصیب ہوئی تو علم کی معرفت انسان اشرف المخلوق کے منصب پر فائز ہوا۔انسان کو فرشتوں سے بہتر مقام ملا ۔
نیک اور فرما بردار اُولاد کسی نعمت سے کم نہیں کیونکہ جب انسان اپنے ہاتھ کی مزدوری سے بچوں کا پیٹ پالتا ہے ، انکی تربیت کرتا ہے اُنہیں اللہ تعالی ٰ کی عبادت اور محبت رسولﷺ کا جام پلاتا ہے ۔ اس ماحول میں پرورش پانے والےپھول جن کی مہک سے زمانہ معطر ہو اللہ تعالیٰ کا خاص انعام ہے ۔
ماں، باپ، بہن، بھائی، چچا، چچی، ماموں، پھوپھی، خالہ ، چچا ذاد، خالہ ذاد، پھوپھی ذاد وغیرہ ان رشتوں کے دم سے ہی تو ہم ہیں اگر یہ نہ ہوں تو ہم بھی نہیں ہوں گے ۔ لہذا ان رشتوں کے دم سے نوحِ انسان میں انسانیت کی پہچان ہے ۔اور ان حساس اور عزیز رشتوں کو قائم رکھنا اللہ تعالیٰ کا خصوصی کرم ہے اور یہ کرم ہی تو اُس کا رزق ہے ۔
اخلاق دین کا خاصہ ہے اور قرآن مجید میں حکم ہے :ترجمہ: (اور لوگوں سے خوش اسلوبی سے بات کرو) نماز دن میں پانچ بار فرض ہے جبکہ خوش اسلوبی سے بات کرنا ہر وقت فرض ہے ۔گفتگو ایک ایسا عمل ہے جس کی وجہ سے انسان دوسروں کے دلوں میں اتر جاتا ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کو یہ نعمت مل جائے ۔
حیا ، جزو ایمان ہے حیا کی وجہ سے مسلمان مرد اور عور ت دونوں اپنی نظریں جھکائے رکھتے ہیں ۔اس سے معاشرے میں امن رہتاہے۔
اسلام نے معاشرے میں امن کے لیے صلہ رحمی کا حکم دیا ہے ۔ یعنی اپنے غریب رشتے داروں کی عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئے انکی کی مالی امداد کرنا ہے اور خوش اسلوبی سے پیش آنا ہے ۔اس سے معاشرےمیں بھائی چارہ برقرار رہتا ہے اور دینے والوں کا رزق اللہ رب العزت کی طرف سے بڑھا دیا جاتا ہے ۔
وقت ایسی نعمت ہے جو ہر ایک کے لیے ہے ۔لیکن کسی کا انتظار نہیں کرتی ۔اس سے فائدہ اُٹھا نا انسان کا کام ہے ۔اگر درست فیصلے اور سلیقے سے اپنی خداداد صلاحیتوں کو استعمال کرنا انسان کو زندگی میں کامیاب بناتا ہے ۔
عاجزی اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے ۔عاجز انسان جتنا رب کے حضور جھکتا ہے اُتنا ہی نوزا جاتا ہے ۔
احساس رب کریم کا وہ خصوصی انعام ہے جس کو نصیب ہو جائے وہ سب کچھ حاصل کر لیتا ہے ۔احساس ِسے بندہ اپنے رب کا شکر گزار بنتا ہے ۔ احساس سے ہی انسان اپنے پیارے رسول ﷺ سے محبت کرتاہے اور اپنی ذمہ داریاں ایمانداری سے ادا کرتاہے ۔ مسلمان میں جب احساس پیدا ہوتا ہے تو وہ اپنے آپ کو پہچان کر آپ رب کو پہچان لیتا ہے ۔ مندرجہ بالا مختصر بیان کردہ اجزائے رزق مسلمان کے اللہ تعالیٰ کی ذات پر ایمان کو پختہ کرتے ہیں ۔ کیونکہ جب یقین کامل ہو جا تا ہے تو پھر کسی اور دروازے پہ جانے کی حاجت نہیں رہتی ۔
بقول ڈاکٹر علامہ محمد اقبال:
یہ ایک سجدہ جسے تُو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدے سے دیتا ہے آدی کو نجات
مسلمان کی اس ایمانی کیفیت کی وجہ سے کردار میں بڑا فرق پڑتا ہے ۔اپنے ہر عمل میں وہ اس بات کا خیال رکھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے حکم کے خلاف نہ جائے۔اس سے یہ احساس پیدا ہوتاہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں اور ایک دن اس کے سامنے پیش ہونا ہے اپنے اعمال کا حساب دینا ہے ۔ لہذا اس سے مسلمان کا کرداراللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق سیرت پاک ﷺ کو اختیا ر کر تا ہے ۔جو محبت رسولﷺ کا تقاضا ہے ۔کیونکہ
نہیں کوئی تیرا ، نہ ہو گا شریک
تیری ذات ہے وحدہ لاشریک
پرستش کے قابل ہے تو ، اے کریم
کہ ہے ذات تیری وحدہ لاشریک
رائیٹر:ایم-اے-ایچ
کمپوزر: ملک طاہر
13 Comments
MashaAllah subhanAllah Great message good work
ReplyDeleteMaSha Alah I liked the very much, with good humor. I looked with pleasure. Keep it up
ReplyDeleteThe greatest teacher of all time. I will write one more of his words (saheeh):
ReplyDeleteThe most precious thing people underestimate is health and free time.
This is the most interesting story that I have ever read.
ReplyDeletegood and emotional I liked
ReplyDeletethanks alot
good work bro!
ReplyDeleteI liked it very emotional, thank you
ReplyDelete.keep it upMahshaAllah great message for us.the most interesting story
ReplyDeleteThanks Brother Keep Sharing With Friends
DeleteMashAllah good work and best message for all Muslim people
ReplyDeleteThanks Brother Keep Sharing With Friends
Delete"Masallah!" Good luck, “Good luck with your work”, “Thanks!” Condolences, When someone dies you can say this to offer your condolences.
ReplyDeleteThanks Brother Keep Sharing With Friends
Delete